جنیاں تن میرے لگیاں تینوں اک لگے تے تو جانڑے
غلام فریدہ دل اوتھے دئیے جتھے اگلا قدر وی جانڑے
ویریا وے اے اے ہو او ہو او
کیا قصور مینے تیرا وے ویریا وے
ویریا وے
جرم ضرور دس میرا وے
ویریا وے اے اے ہو او ہو او
کیا قصور مینے تیرا وے ویریا وے
ویریا وے
اکھیوں میں بس کے اکھیوں سے ڈس کے
لیتا نہیں ہنس کے سلا تو
اتنا تو کام کر مجھے بدنام کر
کوئی بھی لگا کے الزام تو
کر کچھ بہانہ کون سا نا مانا
حکم حضور دس تیرا وے
ویریا وے اے اے ہو او ہو او
کیا قصور مینے تیرا وے ویریا وے
ویریا وے
اچھا کیو تونے توڑ دیا توے دل میرا بڑا مغرور تھا
اپنی وفا پہ شرم و حیا پہ کبھی مجھے کتنا غرور تھا
قدموں میں تیرے رکھ دیا سر لے ٹوٹا غرور بس میرا وے
ویریا وے اے اے ہو او ہو او
کیا قصور مینے تیرا وے ویریا وے
ویریا وے
یہاں نہین چلتا زور دلوں کا یہاں دستور چلتے ہیں
گل سن سجنا چل میرے بلما دنیا سے دور چلتے ہیں
یہاں نہیں رہنا اتنا جو کہنا کر منظور بس میرا وے
ویریا وے اے اے ہو او
او کیا قصور مینے تیرا وے
ویریا وے ویریا وے ویریا وے ویریا وے
No comments:
Post a Comment