Wednesday, 24 February 2016

لوگو! مجھے اِس شہر کے آداب سکھا دو


کب ہم نے کہا تھا ، ہمیں دستار و قبا دو
ھم لوگ نوا گر ہیں ، ہمیں اِذنِ نوا دو

ہم آئنے لائے ہیں ، سرِ کوُئے رقیباں
اے سنگ فروشو! یہی الزام لگا دو

لگتا ھے کہ میلہ سا لگا ھے سرِ مَقتل
اے دل زدگاں! بازوُئے قاتل کو دُعا دو

میں شب کا بھی مجرم تھا ، سَحر کا بھی گنہگار
لوگو! مجھے اِس شہر کے آداب سکھا دو ................!!!

No comments:

Post a Comment