Wednesday, 24 February 2016

سرسوں پھول بنی اور کوئل کوکت راگ مَلھار


سرسوں پھول بنی اور کوئل کوکت راگ مَلھار
ناریاں جھولے ڈال کے دیکھت ہیں ساون کی دھار
جل بِن ماہی جیسی بِرہن تھی کاٹت بَن واس
اب تو ہریالی ہووت ہے من کی اِک اِک آس
بدلی کی ڈولی کی چلمن جب اٹھ جاوت ہے
اَمبر بھی ایسے جلوؤں کی تاب نہ لاوت ہے

مُکھ پر لالی ، اَکھین گجرا، گجرے پھول بہار
رَُت بھی من موہن ہے اس پر گوری کرت سنگھار
نین جو لاگے ہوں پریتم سنگ جیون ہولی ہو
اَکھین نگری میں بس پریت کی اک رنگولی ہو
دھانی رنگت میں بھیگت ہو دل کی چُنری بھی
اور پَون لہرا کے گاوت ہو اک ٹھُمری بھی
راج کُماری بھی اوڑھت ہو آنچل اک زرتار
راجہ جی بھی پہنے ہووت ہو پھلوا کے ہار
جھَن جھَن باجت ہو پَلائلیا رُت کے پاؤں میں
شبنم برسن لاگے ہر اک من کے گاؤں میں
سیتا گھونگٹ کاڑھ کے ہووے اپنے رام کے سنگ
جیسے آپ چلے خسرو جی شاہ نظام کے سنگ
امیر خسرو ................*

No comments:

Post a Comment